کرنا پڑتا ہے

کرنا پڑتا ہے

جب زندگی تم پر رحم نہ کرے تو اپنے پہ ظلم کرنا پڑتا ہے

بچھڑنا پڑتا ہے

بھولنا تو ممکن نہیں

مگر

بھولنے کا لبادا اوڑھنا پڑتا ہے

دن میں دو چہرے لے کے چلنا پڑتا ہے

اور جب ساتھ رہنے والے پوچھیں تم ٹھیک ہو تو

مسکرانا پڑتا ہے

ساتھ چلنا پڑتا ہے

شام کو سب کے ساتھ چائے پیتے پیتے

ہنستے ہوئے بچوں کے ساتھ

ہنسنا پڑتا ہے

ساتھ چلنے کا وعدہ کرنے والے

جب

راستا بدل دیں

تو راستے سے مڑنا پڑتا ہے

اپنے ادھورے خواب کے پلو سے

اپنی آس کو جھتکنا پڑتا ہے

جب وہ جس کے لیے زندگی کو داؤ پر لگا کر چلی تھی تم

وہ مجبوریوں کی گتھیاں

تمھاری خالی جھولی میں ڈا لے

تب اشکوں سے دامن کو سیراب کرنا پڑتا ہے

جب وہ تم پر رحم نہ کرے تو اپنے پہ ظلم کرنا پڑتا ہے

ساتھ چھوڑنے والے کا ساتھ چھورنا پڑتا ہے

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top