‏جب گفتگو کی جگہ خاموشی لے لے تو سمجھ جاؤ کہ الفاظ اپنا سفر مکمکلُ کر کے دل کے کوچہِ ویران میں بس گئے ہیں۔
اب دستک اور دسترس کا مکام بہت پیچھے رہ گیا ہے-شام کے دھلتے سورج کے ساتھ امید کا کاروان بھی اپنی راہ جاتا دکھتا ہے۔
آوُ سانس کو سگرٹ کے لمبے کش کے ساتھ اندر لے جاؤ
پی جاؤ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top